اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۴۳

یعنی عقیدۂ باطلہ پر تمہاری یہ ہیئتِ اجتماعی آخرت میں بنی نہیں  رہ سکتی۔ وہاں آپس کی محبت، دوستی، تعاون، رشتہ داری، اور عقیدت و ارادت کے صرف وہی تعلقات برقرار رہ سکتے ہیں جو دنیا میں خدائے واحد کی بندگی اور نیکی و تقویٰ پر قائم ہوئے ہوں ۔ کفر و شرک اور گمراہی و بدراہی پر جُڑے ہوئے سارے رشتے وہاں کٹ جائیں گے ، ساری محبتیں دشمنی میں تبدیل ہو جائیں گی ، ساری عقیدتیں نفرت میں بدل جائیں گی، بیٹے اور باپ، شوہر اور بیوی، پیر اور مرید تک ایک دوسرے پر لعنت بھیجیں گے اور ہر ایک اپنی گمراہی کی ذمہ داری دوسرے پر ڈال کر پکارے گا کہ اِس ظالم نے مجھے خراب کیا اس لیے اسے دوہرا عذاب  دیا جائے۔ یہ بات قرآن مجید میں متعدد مقامات پر فرمائی گئی ہے۔ مثلاً سورۂ زُخرف میں فرمایا اَلْاَ خِلَّآ ءُ یَوْمَئِذٍ بَعْضُہُمْ لَبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَ (آیت ۶۷)۔ ” دوست اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے ا، سوائے متقین کے ۔“ سورۂ اعراف میں فرمایا: کُلَّمَا دَخَلْتَ اُمَّۃٌ لَّعَنَتْ اُخْتَھَا حَتّٰیٓ اِذَا ادَّا رَکُوْا فِیْھَا جَمِیْعًا قَالَتْ اُخْرٰھُمْ لِاُ و لٰھُمْ رَبَّنَا ھٰٓؤُ لَآءِ اَضَلُّوْ نَا فَاٰ تِھِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ (آیت ۳۸)۔” ہر گروہ جب جہنم میں داخل ہو گا تو اپنے پاس والے گروہ پر لعنت کرتا ہوا داخل ہوگا حتٰی کہ جب سب وہاں جمع ہو جائیں گے تو ہر بعد والا  گروہ پہلے والے گروہ کے حق میں کہے گا کہ اے  ہمارے ربّ، یہ لوگ تھے جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا، لہٰذا  انہیں آگ کا دوہرا عذاب دے۔“ اور سُورۂ احزاب میں فرمایا وَقَالُوْا رَبَّنَآ اِنَّآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَآ ءَ نَا فَاَ ضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا رَبَّنَآ اٰتِھِمْ ضِعْفَیْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْھُمْ لَعْنًا کَبِیْرًا o (آیات ۶۸-۶۷)۔  ”اور وہ کہیں گے اے ہمارے ربّ، ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہم کو راہ سے بے راہ کر دیا، اے ہمارے ربّ تو انہیں دوہری سزا دے اور ان پر سخت لعنت فرما۔“