اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۴۹

مقصود بیان یہ ہے کہ بابِل کے وہ حکمراں اور پنڈت اور پروہت جنہوں نے ابراہیم علیہ السلام کی دعوت کو نیچا دکھانا چاہا تھا ، اور اس کے وہ مشرک باشندے جنہوں نے آنکھیں بند کر کے ان ظالموں کی پیروی کی تھی، وہ تو دنیا سے مٹ گئے اور ایسے مٹے کہ آج دنیا میں  کہیں ان کا نام و نشان تک باقی نہیں ۔ مگر وہ شخص جسے اللہ کا کلمہ بلند کرنے کے جرم میں ان لوگوں نے جلا کر خاک کر دینا چاہا تھا ، اور جسے آخر کار بے سروسامانی کے عالم میں وطن سے نِکل جانا پڑا تھا، اس کو اللہ تعالیٰ نے یہ سرفرازی عطا فرمائی کہ چار ہزار برس سے دنیا میں اس کا نام روشن ہے اور قیامت تک رہے گا۔ دنیا کے تمام مسلمان ، عیسائی اور یہودی اُس خلیل ِ ربّ العالمین کو بالاتفاق اپنا پیشوا مانتے ہیں۔ دنیا کو ان چالیس صدیوں میں جو کچھ بھی ہدایت کی روشنی میسر آئی ہے اسی ایک انسان اور اس کی پاکیزہ اولاد کی بدولت میسّر آئی ہے۔ آخر ت میں جو اجر ِ عظیم اس کو ملے گا وہ تو ملے گا ہی ، مگر اِس دنیا میں بھی اس نے وہ عزّت پائی جو حصُولِ دنیا کے پیچھے جان کھپانے والوں میں سے کسی کو آج تک نصیب نہیں ہوئی۔