اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۵۵

”سُورۂ ہُود میں اس قصّے کا ابتدائی حصّہ یہ بیا ن کیا گیا ہے کہ سب سے پہلے حضرت ابراہیمؑ فرشتوں کو انسانی شکل میں دیکھ کر ہی گھبرا گئے، کیونکہ اس شکل میں فرشتوں کا آنا کسی خطرناک مہم کا پیش خیمہ ہُوا کرتا ہے۔ پھر جب انہوں نے آپ کو بشارت دی اور آپ کی گھبراہٹ دور ہو گئی اور آپ کو معلوم ہُوا کہ یہ مہم قومِ لوطؑ کی طرف جارہی ہے تو آپ اس قوم کے لیے بڑے اصرار کے ساتھ رحم کی درخواست کرنے لگے ( فَلَمَّا ذَھَبَ عَنْ اِبْرَاھِیْمَ الرَّوْعُ وَجَآ ءَ تْہُ الْبُشْرٰی یُجَا دِلُنَا فِیْ قَوْمِ لُوْطٍ اِنَّ اِبْرَاھِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاہٌ مُّنِیْبٌ)۔ مگر یہ درخواست قبول نہ  ہوئی اور فرمایا گیا کہ اس معاملہ میں اب کچھ نہ کہو، تمہارے رب کا فیصلہ ہو چکا ہے اور یہ عذاب اب ٹلنے والا نہیں ہے (یآِٰ بْرٰ ھِیْمُ اَعْرِضْ عَنْ ھٰذَآ اِنَّہٗ قَدْ جَآءَ اَمْرُ رَبِّکَ وَاَنَّھُمْ اٰتِیْھِمْ عَذَابٌ غَیْرُ مَرْدُوْدٍ)۔ اس جواب  سے جب حضرت ابراہیمؑ کو یہ امید باقی نہ رہی کہ قومِ لوطؑ کی مہلت میں کوئی اضافہ ہو سکے گا، تب انہیں حضرت لوطؑ کی فکر لاحق ہوئی اور انہوں نے وہ بات عرض کی جو یہاں نقل کی گئی ہے کہ  ”وہاں تو لوطؑ موجود ہے۔“ یعنی یہ عذاب اگر لوطؑ کی موجودگی میں نازل ہوا تو وہ اور اُن کے  اہل و عیال  اس سے کیسے محفوظ رہیں گے۔