اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۵۷

اس پریشانی اور دل تنگی کی وجہ یہ تھی کہ فرشتے بہت خوبصورت نوخیز لڑکوں کی شکل میں آئے تھے۔ حضرت لوطؑ اپنی قوم کے اخلاق سے واقف تھے، اس لیے ان کے آتے ہی وہ پریشان ہو گئے کہ میں اپنے اِن مہمانوں کو ٹھیراؤں تو اس بد  کردار قوم سے ان کو بچانا مشکل ہے، اور نہ ٹھیراؤں تو یہ بڑی بے مروّتی ہے جسے شرافت گوارا نہیں کرتی۔  مزید برآں یہ اندیشہ بھی  ہے کہ اگر میں ان مسافروں کو اپنی پناہ میں نہ لوں گا تو رات انہیں کہیں اور گزارنی پڑے گی اور اس کے معنی  یہ ہوں گے کہ گویا میں نے خود انہیں بھیڑیوں کے حوالہ کیا۔ اس کے بعد کا قصہ یہاں بیان نہیں کیا گیا ہے۔ اس کی تفصیلات سورۂ ہُود ، الحجر اور القمر میں بیان ہوئی  ہیں کہ ان لڑکوں کی آمد کی خبر سُن کر شہر کے بہت سے  لوگ حضرت لُوطؑ کے مکان پر ہجوم کر کے آگئے اور اصرار کرنے لگے کہ وہ اپنے ان مہمانوں کو بدکاری کے لیے ان کے حوالے کر دیں۔