اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر٦

یعنی جو شخص حیاتِ اخروی کا قائل ہی نہ ہو اوور یہ سمجھتا ہو کہ کوئی نہیں ہے جس کے سامنے ہمیں اپنے اعمال کی جواب دہی کرنی ہو اور کوئی وقت ایسا نہیں آنا ہے جب ہم سے  ہمارے کارنامۂ زندگی کا محاسبہ کیا جائے ، اس کا معاملہ تو دوسرا ہے۔ وہ اپنی غفلت میں پڑا  رہے اور بے فکری کے ساتھ جو کچھ چاہے کرتا رہے۔ اپنا نتیجہ اپنے اندازوں کے خلاف وہ خود دیکھ لے گا۔ لیکن  جو لوگ یہ توقع رکھتے ہیں کہ ایک وقت ہمیں اپنے خدا کے حضور حاضر ہونا ہے اور اپنے اعمال کے مطابق جزا و سزا بھی  پانی ہے، انہیں اِس غلط فہمی میں نہ رہنا چاہیے کہ موت کا وقت کچھ بہت دور ہے۔ ان کو تو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ بس قریب ہی آلگا ہے اور عمل کی مہلت ختم ہوا ہی چاہتے ہے۔ اس لیے جو کچھ بھی  وہ اپنی عاقبت کی بھلائی کے لیے کر سکتے ہوں کر لیں۔ طولِ حیات کے بے بنیاد بھروسے پر اپنی اصلاح میں دیر نہ لگائِں۔