اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۷۲

یہ تمام قصے جو یہاں تک  سنائے گئے ہیں ، ان کا روئے سخن دو طرف ہے۔ ایک طرف یہ اہلِ ایمان کو سنائے گئے ہیں تا کہ وہ پست ہمت اور دل شکستہ  و مایوس نہ ہوں اور مشکلات و مصائب کے سخت سے سخت طوفان میں بھی صبر و استقلال کے ساتھ حق و صداقت کا عَلم بلند کیے رکھیں ، اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھیں کہ آخر کار اس کی مدد ضرور آئے گی اور وہ ظالموں کو نیچا دکھائے گا اور کلمہ ٔ حق کو سربلند کر دے گا۔ دوسری طرف یہ اُن ظالموں کو بھی سنائے گئے ہیں جو اپنے نزدیک تحریک ِ اسلامی کا بالکل قلع قمع کر دینے پر تلے ہوئے تھے۔ ان کو متنبہ کیا گیا ہے کہ تم خدا کے حِلم اور اس کی بردباری کا غلط مطلب لے رہے ہو ۔ تم نے خدا کی خدائی کو اندھیر نگری سمجھ لیا ہے ۔ تمہیں اگر بغاوت و سرکشی اور ظلم و ستم اور بداعمالیوں پر ابھی تک نہیں پکڑا گیا ہے اور سنبھلنے کے لیے محض ازراہِ عنایت لمبی مہلت دی گئی ہے تو تم اپنی جگہ یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ یہاں کوئی انصاف کر نے والی طاقت سرے سے ہے ہی نہیں اوراس زمین  پر جس کا جو کچھ جی چاہے بلا نہایت کیے جا سکتا ہے۔ یہ غلط فہمی آخر کا تمہیں جس انجام سے دوچار کر کے رہے گی وہ وہی انجام ہے جو تم سے پہلے قومِ نوحؑ اور قومِ لوطؑ اور قومِ شعیبؑ دیکھ چکی ہے، جس سے عاد و ثمود دوچار ہو چکے ہیں ، اور جسے قارون و فرعون نے دیکھا ہے۔