اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۸۲

یعنی جو لوگ ظلم کا رویّہ اختیار کریں ان کے ساتھ ان کے ظلم کی نوعیت کے لحاظ سے مختلف رویّہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہر وقت ہر حال میں اور ہر طرح کے لوگوں کے مقابلہ میں نرم و شیریں ہی نہ بنے رہنا چاہیے کہ دنیا داعیِٔ حق کی شرافت کو کمزوری اور مسکنت سمجھ بیٹھے۔ اسلام اپنے پیرووں کو شائستگی اور معقولیت تو ضرور سکھاتا ہے مگر عاجزی و مسکینی نہیں سکھاتا  کہ وہ ہر ظاہر کے لیے نرم چارہ بن کر رہیں۔