اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۸۹

یعنی ایک اُمّی کا قرآن جیسی کتاب پیش کرنا اور یکایک اُن غیر معمولی کمالات کا مظاہرہ کرنا جن کے لیے کسی سابقہ تیاری کے آثار کبھی کسی کے مشاہدے میں نہیں آئے، یہی دانش و بینش رکھنے والوں کی نگاہ میں اس کی پیغمبری  پر دلالت کرنے والی روشن ترین نشانیاں ہیں۔ دنیا کی تاریخی ہستیوں میں سے جس کے حالات کا بھی جائزہ لیا جائے ، آدمی اُس کے اپنے ماحول میں اُن اسباب کا پتہ چلا سکتا ہے کہ جو اُس کی شخصیت بنانے اور اس سے ظاہر ہونے والے کمالات کے لیے اس کو تیار کرنے میں کار فرما تھے۔ اُس کے ماحول اور اس کی شخصیت کے اجزائے ترکیبی میں ایک کھلی مناسبت پائی جاتی ہے۔ لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت جن حیرت انگیز کمالات کی مَظہَر تھی اُن کا کوئی ماخذ آپؐ کے ماحول میں تلاش نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں  نہ اس وقت کے عربی معاشرے میں، اور نہ گردوپیش کے جن ممالک سے عرب کے تعلقات تھے اُن کے معاشرے میں، کہیں دور دراز سے بھی وہ عناصر ڈھونڈ کر نہیں نکالے جا سکتے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کے اجزائے ترکیبی سے کوئی مناسبت رکھتے ہوں۔ یہی حقیقت ہے جس کی بنا پر یہاں فرمایا گیا ہے  کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ایک نشانی نہیں بلکہ بہت سی روشن نشانیوں کا مجموعہ ہے۔ جاہل آدمی کو اس میں کوئی نشانی نظر نہ آتی ہو تو  نہ نظر آئے، مگر جو لوگ علم رکھنے والے ہیں وہ ان نشانیوں کو دیکھ کر اپنے دلوں میں قائل ہو گئے ہیں کہ یہ شان ایک پیغمبر ہی کی ہو سکتی ہے۔