اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر١۰

اس میں اُن لوگوں کے استدلال کا جواب موجود ہے جو محض مادی ترقی کو کسی قوم کے صالح ہونے کی علامت سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جن لوگوں نے زمین کے ذرائع کو اتنے بڑے پیمانے پر استعمال (Expoit ) کیا ہے، جنہوں نے دنیا میں عظیم الشان تعمیری کام کیے ہیں اور ایک شاندار تمدّن کو جنم دیا ہے ، بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ ان کو جہنم کا ایندھن بنا دے۔ قرآن اس کا جواب یہ دیتا ہے کہ یہ ”تعمیری کام“ پہلے بھی بہت سی قوموں نے بڑے پیمانے پر کیے ہیں، پھر کیا تمہاری آنکھوں نے نہیں دیکھا کہ وہ قومیں اپنی تہذیب اور اپنے تمدّن سمیت پیوند ِ خاک ہو گئیں اور ان کی  ”تعمیر“ کا قصرِ  فلک بوس  زمین پر آرہا؟ جس خدا کے قانون نے یہاں عقیدہ ٔ حق اور اخلاقِ صالحہ کے بغیر محض مادّی تعمیر کی یہ قدر کی ہے ، آخر کیا وجہ ہے کہ اسی خدا کا قانون دوسرے جہان میں انہیں واصل جہنم نہ کرے؟