اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر۲۵

یعنی جو خدا ہر آن تمہاری آنکھوں کے سامنے یہ کام کر رہا ہے وہ آخر انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ زندگی بخشنے سے عاجز کیسے ہو سکتا ہے۔ وہ ہر وقت زندہ اور حیوانات میں سے فضلات ( Waste Matter ) خارج کر رہا ہے جن کے اندر زندگی کا شائبہ تک نہیں ہوتا۔ وہ ہر لمحہ بے جان مادے(Dead Matter ) کے اندر  زندگی کی روح پھونک کر بے شمار جیتے جاگے حیوانات ، نباتات اور انسان وجود میں لا رہا ہے، حالاں کہ بجائے خود اُن مادّوں میں، جن سے اِن زندہ ہستیوں کے جسم مرکّب ہوتے ہیں قطعًا کوئی زندگی نہیں ہوتی۔ وہ ہر آن یہ منظر تمہیں دکھا رہا ہے کہ بنجر پڑی ہوئی زمین کو جہاں پانی میسر آیا اور یکایک وہ حیوانی اور نباتی زندگی کے خزانے اُگلنا شروع کر دیتی ہے۔ یہ سب کچھ دیکھ کر بھی اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ اس کارخانۂ ہستی کو چلانے والا خدا انسان کے مر جانے کے بعد اسے دوبارہ زندہ کرنے سے عاجز ہے تو حقیقت میں وہ عقل کا اندھا ہے۔ اس کے سر کی آنکھیں جن ظاہری مناظر کو دیکھتی ہیں ، اس کی عقل کی آنکھیں ان کے اندر نظر آنے والے روشن حقائق کو نہیں دیکھتیں۔