اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر۳۲

یعنی با وجود یکہ تمہارے قوائے نطقیہ یکساں ہیں، نہ منہ اور زبان کی ساخت میں کوئی فرق ہے اور نہ دماغ کی ساخت میں، مگر زمین کے مختلف خِطّوں میں تمہاری زبانیں مختلف ہیں، پھر ایک ہی زبان بولنے والے علاقوں میں شہر شہر اور بستی بستی کی بولیاں مختلف ہیں، اور مزید یہ کہ ہر شخص کا لہجہ اور تلفظ اور طرزِ گفتگو دوسرے سے مختلف ہے۔ اِسی طرح تمہارا مادّہ ٔ تخلیق اور تمہاری بناوٹ کا فارمولا ایک ہی ہے، مگر تمہارے رنگ اس قدر مختلف ہیں کہ قوم اور قوم تو درکنار، ایک ماں باپ کے دو بیٹوں کا رنگ بھی بالکل یکساں نہیں ہے۔ یہاں نمونے کے طور پر صرف دو ہی چیزوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ لیکن اسی رُخ پر آگے بڑھ کر دیکھیے تو دنیا میں آپ ہر طرح اتنا تنوُّع (Variety ) پائیں گے کہ اس کا احاطہ مشکل ہو جائے گا۔ انسان، حیوان، نباتات اور دوسری تمام اشیاء کی جس نوع کو بھی آپ لے لیں اس کے افرا د میں بنیادی یکسانی کے باوجود بے شمار اختلافات موجود ہیں، حتّٰی کہ کسی نوع کا بھی کوئی ایک فرد دوسرے سے بالکل مشابہہ نہیں ہے، حتیٰ کہ ایک درخت کے دو پتوں میں بھی پوری مشابہت نہیں پائی جاتی۔ یہ چیز  صاف بتا رہی ہے کہ یہ دنیا کوئی ایسا کارخانہ نہیں ہے جس میں خود کار مشینیں چل رہی ہوں اور کثیر پیدا آوری(Mass Production ) کے طریقے پر ہر قسم کی اشیاء کا بس ایک ایک ٹھپّہ ہو جس سے ڈھل ڈھل کر ایک ہی طرح کی چیزیں نکلتی چلی آرہی ہوں۔ بلکہ یہاں ایک ایسا زبردست کاریگر کام کر رہا ہے جو ہر ہر چیز کو پوری انفرادی توجہ کے ساتھ ایک نئے ڈیزائن ، نئے نقش و نگار، نئے تناسُب اور نئے اوصاف کے ساتھ بناتا ہے اور اس کی بنائی ہوئی ہر چیز اپنی جگہ منفرد ہے۔ اس کی قوت ایجاد ہر آن ہر چیز کا ایک نیا ماڈل نکال رہی ہے، اور اس کی صناعی ایک ڈیزائن کو دوسری مرتبہ دوہرانا  اپنے کمال کی توہین سمجھتی ہے۔ اس حیرت انگیز منظر کو جو شخص بھی آنکھیں کھول کر دیکھے گا وہ کبھی اس احمقانہ تصور میں مبتلا نہیں ہو سکتا کہ اس کائنات کا بنانے والا ایک دفعہ اس کارخانے کو چلا کر کہیں جا سویا ہے۔ یہ تو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ وہ ہر وقت کارِ تخلیق میں لگا ہوا ہے اور اپنی خلق کی ایک ایک چیز پر انفرادی توجہ صرف کر رہا ہے۔