اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر۳۵

یہ چیز ایک طرف حیات بعد الموت کی نشان دہی کرتی ہے ، اور دوسری طرف یہی چیز اِ س امر پر بھی دلالت کرتی ہے کہ خدا ہے، اور زمین وآسمان کی تدبیر کرنے والا ایک ہی خدا ہے ۔ زمین کی بے شمار مخلوقات کے رزق کا انحصار اُس پیداوار  ہر ہے جو زمین سے نکلتی ہے۔ اس پیداوار کا انحصار زمین کی صلاحیت  ِ بار آوری پر ہے۔ اس صلاحیت کے روبکار آنے کا انحصار بارش پر ہے ، خواہ وہ براہِ راست زمین پر برسے، یا اس کے ذخیرے سطحِ زمین پر جمع ہوں، یا زیر زمین چشموں اور کنوؤں کی شکل اختیار کریں ، یا پہاڑوں پر یخ بستہ ہو کر دریاؤں کی شکل میں بہیں۔ پھر اس بارش کا انحصار سورج کی گرمی پر، موسموں کے ردو بدل پر ، فضائی حرارت و برودت پر ، ہواؤں کی  گردش پر، اور اُ س بجلی پر ہے جو بادلوں سے بارش برسنے کی محرک بھی ہوتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ بارش کے پانی میں ایک طرح کی قدرتی کھا د بھی شامل کردیتی ہے۔ زمین سے لے کر آسمان تک  کی اِن تمام مختلف چیزوں کے درمیان یہ ربط اور مناسبتیں قائم ہونا، پھر ان سب کا بے شمار مختلف النوع مقاصد اور مصلحتوں کے لیے صریحًا سازگار ہونا، اور ہزاروں لاکھوں برس تک اِن کا پوری ہم آہنگی کے ساتھ مسلسل سازگاری کرتے چلے جانا ، کیا  یہ سب کچھ محض اتفاقًا ہو سکتا ہے؟ کیا یہ کسی صانع کی حکمت اور اس کے سوچے سمجھے منصوبے اور اس کی غالب تدبیر کے بغیر  ہو گیا ہے؟ اور کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ زمین ، سورج ، ہوا ، پانی، حرارت، برودت، اور زمین کی مخلوقات کا خالق اور ربّ ایک ہی ہے؟