اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر۵١

یہ اشارہ ہے اِس چیز کی طرف کہ نوعِ انسانی کا اصل دین وہی دینِ فطرت ہے جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ یہ دین مشرکانہ مذاہب سے بتدریج ارتقاء کرتا ہوا توحید تک پہنچا ہے، جیسا کہ قیاس و گمان سے ایک فلسفۂ مذہب گھڑ لینے والے حضرات سمجھتے ہیں، بلکہ اس کے برعکس یہ جتنے مذاہب دنیا میں پائے جاتے ہیں یہ سب کے سب  اُس اصلی دین میں بگاڑ آنے سے رونما ہوئے ہیں۔ اور یہ بگاڑ اس لیے آیا ہے کہ مختلف لوگوں نے فطری حقائق پر اپنی اپنی نَو ایجاد باتوں کا اضافہ کر کے اپنے الگ دین بنا ڈالے اور ہر ایک اصل حقیقت کے بجائے اُس اضافہ شدہ چیز کا گرویدہ ہو گیا جس کی بدولت وہ دوسروں سے جدا ہو کر ایک مستقل فرقہ بنا تھا۔ اب جو شخص بھی ہدایت پا سکتا ہے وہ اِسی طرح پا سکتا ہے کہ اُس اصل حقیقت کی طرف پلٹ جائے جو دینِ حق کی بنیاد تھی، اور بعد کے  ان تمام اضافوں سے اور ان کے گرویدہ ہونے والے گروہوں سے دامن جھاڑ کر بالکل الگ ہو جائے۔ ان کے ساتھ ربط کا جو رشتہ بھی وہ لگائے رکھے گا وہی دین میں خلل کا موجب ہو گا۔