قرآن مجید میں یہ پہلی آیت ہے جو سود کی مذمت میں نازل ہوئی۔ اس میں صرف اتنی بات فرمائی گئی ہے کہ تم لوگ تو سو د یہ سمجھتے ہوئے دیتے ہو کہ جس کو ہم یہ زائد مال دے رہے ہیں اس کی دولت بڑھی گی ، لیکن درحقیقت اللہ کے نزدیک سود سے دولت کی افزائش نہیں ہوتی بلکہ زکوٰۃ سے ہوتی ہے۔ آگے چل کر جب مدینہ ٔطیبہ میں سود کی حرمت کا حکم نازل کیا گیا تو اس پر مزید یہ بات ارشاد فرمائی گئی کہ یَمْحَقُ اللہُ الرِّبوٰ وَ یُرْ بِی الصَّدَقٰتِ، ” اللہ سود کا مَٹھ مار دیتا ہے اور صدقات کو نشوونما دیتا ہے۔“ (بعد کے احکام کے لیے ملاحظہ ہو آلِ عمران ، آیت ۱۳۰۔ البقرہ، آیات ۲۷۵ تا ۲۸۱)۔ |