اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر۸۵

یعنی دشمن تم کو ایسا کمزور نہ پائیں  کہ ان کے شور و غوغا سے تم دب جاؤ، یا ان کی بہتان و افترا کی مہم سے تم مرعوب ہو جاؤ، یاان کی پھبتیوں اور طعنوں او ر تضحیک و استہزاء سے تم پست ہم ت ہو جاؤ، یا ان کی دھمکیوں اور طاقت کے مظاہروں اور ظلم و ستم سے تم ڈر جاؤ، یا ان کے دیے ہوئے لالچوں سے تم پھسل جاؤ، یا قومی مفاد  کے نام پر جو اپیلیں  وہ تم سے کر رہے ہیں ان کی بنا پر تم ان کے ساتھ مصالحت کر لینے پر اتر آؤ۔ اس کے بجائے و ہ تم کو اپنے مقصد کے شعور میں اتنا ہوشمند، اور اپنے یقین و ایمان میں اتنا پختہ، اور اپنے عزم میں اتنا راسخ ، اور اپنے کیرکٹر میں اتنا مضبوط پائیں کہ نہ کسی خوف سے تمہیں ڈرایا جا سکے، نہ کسی قیمت پر تمہیں خریدا جا سکے، نہ کسی فریب سے تم کو پھُسلایا جا سکے، نہ کوئی خطرہ یا نقصان یا تکلیف تمہیں اپنی راہ سے ہٹا سکے ، اور نہ دین کے معاملہ میں کسی لین دین کا سودا تم سے چکایا جا سکے۔ یہ سارا مضمون اللہ تعالیٰ  کے کلام بلاغت   نظام  نے اس ذرا سے فقرے میں سمیٹ دیا ہے کہ”یہ بے یقین لوگ تم کو ہلکا نہ پائیں۔“ اب اس بات کا ثبوت تاریخ کی بے لاگ شہادت دیتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا پر ویسے ہی بھاری ثابت ہوئے جیسا اللہ اپنے آخری نبی کو بھاری بھرکم دیکھنا چاہتا تھا۔ آپ سے جس نے جس میدان میں بھی زور آزمائی کی اس نے اسی میدان میں مات کھائی اور آخر اس شخصیت ِ عظمیٰ نے  وہ انقلاب برپا کر کے دکھا دیا  جسے روکنے  کے لیے عرب کے کفر و شرک نے اپنی ساری طاقت صرف کر دی اور اپنے سارے حربے استعمال کر ڈالے۔