اس رکوع کو چھاپیں

سورة لُقمٰن حاشیہ نمبر١۰

یہ نہیں فرمایا کہ ان کے لئے جنّت کی نعمتیں ہیں، بلکہ فرمایا یہ ہے کہ ان کے لئے نعمت بھری جنتیں ہیں۔ اگر پہلی بات فرمائی جاتی تو اس کا مطلب یہ ہوتا کہ وہ ان نعمتوں سے لطف اندوز تو ضرور ہوں گے مگر وہ جنتیں ان کی اپنی نہ ہوں گی ۔ اس کے بجائے جب یہ فرمایا گیا کہ ’’ ان کے لئے نعمت بھری جنتیں ہیں ،‘‘ تو اس سے خود بہ خود یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پوری پوری جنتیں ان کے حوالہ کر دی جائیں گی اور وہ اُن نعمتوں سے اس طرح مستفید ہوں گے جس طرح ایک مالک اپنی چیز سے مستفید ہوتا ہے ، نہ کہ اُس طرح جیسے کسی کو حقوق ملکیت دیے بغیر محض ایک چیز سے فائدہ اُٹھانے کا موقع دے دیا جائے ۔