اس رکوع کو چھاپیں

سورة لُقمٰن حاشیہ نمبر۵۰

یعنی رات اور دن کا پابندی اور باقاعدگی کے ساتھ آنا خود یہ ظاہر کر رہا ہے کہ سورج اور چاند پوری طرح ایک ضابطہ میں کسے ہوئے ہیں ۔ سورج اور چاند کا ذکر یہاں محض اس لیے کیا گیا ہے کہ یہ دونوں عالمِ بالا کی وہ نمایاں ترین چیزیں ہیں جن کو انسان قدیم زمانے سے معبود بناتا چلا آ رہا ہے اور آج بھی بہت سے انسان انھیں دیتا مان رہے ہیں ۔ ورنہ درحقیقت زمین سمیت کائنات کے تمام تاروں اور سیّاروں کو اللہ تعالیٰ نے ایک اٹل ضابطے میں کس رکھا ہے جس سے وہ یک سرِ مو ہٹ نہیں کر سکتے ۔