اس رکوع کو چھاپیں

سورة لُقمٰن حاشیہ نمبر۵۵

 یعنی ایسی نشانیاں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اختیارات بالکل اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں ۔ انسان خواہ کیسے ہی مضبوط اور بحری سفر کے لیے موزوں جہاز بنا لے اور جہاز رانی کے فن اور اس سے تعلق رکھنے والی معلومات اور تجربات میں کتنا ہی کمال حاصل کر لے ، لیکن سندر میں جن ہولناک طاقتوں سے اس کو سابقہ پیش آتا ہے ان کے مقابلے میں وہ تنہا اپنی تدابیر کے بل بوتے پر بخیریت سفر نہیں کر سکتا جب تک اللہ کا فضل شامِل حال نہ ہو ۔ اس کی نگاہ کرم پھرتے ہی آدمی کو معلوم ہو جاتا ہے کہ اس کے ذرائع و وسائل اور کمالات فن کتنے پانی میں ہیں ۔ اسی طرح آدمی امن و اطمینان کی حالت میں چاہے کیسا ہی سخت دہریہ یا کٹّا مشرک ہو، لیکن سمندر کے طوفان میں جب اس کی کشتی ڈولنے لگتی ہے اس وقت دہریے کو بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ خدا ہے ، اور مشرک بھی جان لیتا ہے کہ خدا بس ایک ہی ہے ۔