اس رکوع کو چھاپیں

سورة لُقمٰن حاشیہ نمبر۵۸

یہ دو صفات اُن دو صفتوں کے مقابلے میں ہیں جن کا ذکر اس سے پہلی کی آیت میں کیا گیا تھا۔ غدار وہ شخص ہے جو سخت بے وفا ہو اور اپنے عہد و پیماں کا کوئی پاس نہ رکھے ۔ اور ناشکرا وہ ہے جس پر خواہ کتنی ہی نعمتوں کی بارش کر دی جائے وہ احسان مان کر نہ دے اور اپنے مُحسن کے مقابلے میں سرکشی سے پیش آئے یہ صفات جن لوگوں میں پائی جاتی ہیں وہ خطرے کا وقت ٹل جانے کے بعد بے تکلف اپنے کفر،اپنی دہریّت اور اپنے شرک کی طرف پلٹ جاتے ہیں ۔وہ یہ نہیں مانتے کہ انہوں نے طوفان کی حالت میں خدا کے ہونے اور ایک ہی خدا کے ہونے کی کچھ نشانیاں خارج میں بھی اور خود اپنے نفس میں بھی پائی تھیں اور ان کا خدا کو پکارنا اسی وجدانِ حقیقت کا نتیجہ تھا ۔ ان میں سے جو دہریے ہیں وہ اپنے اس فعل کی یہ توجیہ کرتے ہیں کہ وہ تو ایک کمزوری تھی جو بحالتِ اضطراب ہم سے سرزد ہو گئی، ورنہ درحقیقت خدا وُدا کوئی نہ تھا جس نے ہمیں طوفان سے بچایا ہو، ہم تو فلاں فلاں اسباب و ذرائع سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئی۔ رہے مشرکین ، تو وہ بالعموم یہ کہتے ہیں کہ فلاں بزرگوں، یا دیوی دیوتاؤں کا سایہ ہمارے سر پر تھا جس کے طفیل ہم بچ گئے ، چنانچہ ساحل پر پہنچتے ہی وہ اپنے معبودانِ باطل کے شکریے ادا کرنے شروع کر دیتے ہیں اور انہی کے آستانوں پر چڑھاوے چڑھانے لگتے ہیں ۔ یہ خیال تک انھیں نہیں آتا کہ جب ساری اُمیدوں کے سہارے ٹوٹ گئے تھے اُس وقت اللہ وحدہٗ لاشریک کے سوا کوئی نہ تھا جس کا دامن انہوں نے تھاما ہو۔