اس رکوع کو چھاپیں

سورة السجدۃ حاشیہ نمبر۳٦

یعنی وہ کتاب بنی اسرائیل کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنائی گئی تھی اور یہ کتاب اسی طرح تم لوگوں کی رہنمائی کے لئے بھیجی گئی ہے جیسا کہ آیت نمبر ۳ میں پہلے بیان کیا جا چکا ہے ۔ اس ارشاد کی پوری معنویت اس کے تاریخی پس منظر کو نگاہ میں رکھنے سے ہی سمجھ میں آسکتی ہے ۔ یہ بات تاریخ سے ثابت ہے اور کفار مکہ بھی اس سے ناواقف نہ تھے بنی اسرائیل کئی صدی تک مصر میں انتہائی ذلت و  نکبت کی زندگی بسر کر رہے تھے ۔ اس حالت میں اللہ تعا لیٰ نے ان کے درمیان مو سیٰ (علیہ السّلام)کو پیدا کیا ان کے ذریعہ سے اس قوم کو غلامی کی حالت سے نکالا پھر ان پر کتاب نازل کی اور اس کے فیض سے وہی دبی اور پِسی ہوئی قوم ہدایت پاکر دنیا میں ایک نامور قوم بن گئی ۔ اس تاریخ کی طرف اشارہ کر کے اہلِ عرب سے فرمایا جا رہا ہے کے جس طرح بنی اسرائیل کی ہدایت کے لئے وہ کتاب بھجی گئی ہے ۔