اس رکوع کو چھاپیں

سورة السجدۃ حاشیہ نمبر۳۷

یعنی بنی اسرائیل کو اس کتاب نے جو کچھ بنا یا اور جن مدارج پر ان پہنچایا وہ محض ا ن کے درمیان کتاب کے آ جانے کا کرشمہ نہ تھا گویا یہ کوئی تعویذ ہو جو باندھ کر اس قوم کے گلے میں لٹکا دیا گیا ہو اور اس کے لٹکتے ہی قوم نے بامِ عروج پر چڑھنا شروع کر دیا ہو بلکہ یہ ساری کرامت اس یقین کی تھی جو وہ اللہ کی آیات پر لائے اور اس صبر اور ثابت قدمی کی تھی جو انہوں نے احکامِ الہٰی کی پیروی میں دکھائی ۔خود بنی اسرائیل کے اندر بھی پیشوائی انہی کو نصیب ہوئی جو ان سے کتاب اللہ کے سچے مومن تھے اور دُنیوی فائدوں اور لذتوں کی طمع میں پھسل جانے والے نہ تھے ۔ انہوں نے جب حق پر ستی میں ہر خطر ے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہر نقصان اور ہر تکلیف کو بر داشت کیا اور اپنے نفس کی شہوات سے لے کر باہر کے اعدائے دین تک ہر ایک کے خلاف مجاہدہ کا حق ادا کر دیا تب ہی وہ دنیا کے امام بنے اس سے مقصود کفارِ عرب کو متنبہ کر نا ہے کہ جس طرح خدا کی کتاب کے نزول نے بنی اسرائیل کے اندر قسمتوں کے فیصلے کیے تھے اسی طرح اب اس کتاب کا نزول تمہارے درمیان بھی قسمتوں کا فیصلہ کر دے گا ۔ اب وہی لوگ امام بنیں گے جو اس کو مان کہ صبر و ثبات کے ساتھ حق کی پیروی کریں گے اس سے منہ موڑنے والوں کی تقدیر گردش میں آ چکی ہے ۔