اصل الفاظ ہیں یُدْ نِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَا بِیْبَھِنَّ۔ جلباب عربی زنان میں بڑی چادر کو کہتے ہیں۔ اور اِدْنَاء کے اصل معنی قریب کرنے اور لپیٹ لینے کے ہیں ، مگر جب اس کے ساتھ عَلیٰ کا صلہ آئے تو اس میں اِرْ خَاء، یعنی اوپر سے لٹکا لینے کا مفہوم پیدا ہو جاتا ہے۔ موجودہ زمانے کے بعض مترجمین و مفسّرین مغربی مذاق سے مغلوب ہو کر اس لفظ کا ترجمہ صرف ’’لپیٹ لینا ‘‘ کرتے ہیں تاکہ کسی طرح چہرہ چھپانے کے حکم سے بچ نکلا جائے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا مقصود اگر وہی ہوتا جو یہ حضرات بیان کرنا چاہتے ہیں تو وہ یُدْ نَیْنَ اِلَیْھِنَّ فرماتا۔ جو شخص بھی عربی زبان جانتا ہو کبھی یہ نہیں مان سکتا کہ یُدْ نِیْنَ عَلَیْھِنَّ کے معنی محض لپیٹ لینے کے ہو سکتے ہیں ۔ مزید براں مِنْ جَلَا ئِیْبِھِنّ کے الفاظ یہ معنی لینے میں اور زیادہ مانع ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہاں مِن تعبیض کے لیے ہے ، یعنی چادر کا ایک حصّہ۔ اور یہ بھی ظاہر ہے کہ لپیٹی جائے گی تو پوری چادر لپیٹی جائے گی نہ کہ اس کا محض ایک حصہّ۔ اس لیے آیت کا صاف مفہوم یہ ہے کہ عورتیں اپنی چادریں اچھی طرح اوڑھ لپیٹ کر اُن کا ایک حصہّ ، یا ان کا پلّو اپنے اوپر سے لٹکا لیا کریں ، جسے عرفِ عام میں گھونگھٹ ڈالنا کہتے ہیں۔ |