اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر١١٦

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ سوال عموماً کفار و منافقین کیا کرتے تھے۔ اور اس سے ان کا مقصد علم حاصل کرنا نہ تھا بلکہ وہ دِل لگی اور استہزاء کے طور پر یہ بات پوچھا کرتے تھے۔ دراصل ان کو آخرت کے آنے یقین نہ تھا۔ قیامت کے تصوّر کو وہ محض ایک خالی خولی دھمکی سمجھتے تھے۔ وہ قیامت کے آنے کی تاریخ اس لیے دریافت نہیں کرتے تھے کہ اس کے آنے سے پہلے وہ اپنے معاملات درست کر لینے کا ارادہ رکھتے ہوں ، بلکہ انکا اصل مطلب یہ ہوتا تھا کہ اے محمد(صلی اللہ علیہ و سلم) ہم نے تمہیں نیچا دکھانے کے لیے یہ کچھ کیا ہے اور آج تک تم ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکے ہو، اب ذرا ہمیں بتاؤ تو سہی کہ آخر وہ قیامت کب برپا ہو گی جب ہماری خبر لی جائے گی۔