اس آیت میں اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ بات یاد دلاتا ہے کہ تمام انبیاء علیہم السلام کی طرح آپ سے بھی اللہ تعالیٰ ایک پختہ عہد لے چکا ہے جس کی آپ کو سختی کے ساتھ پابندی کرنی چاہیے۔ اس عہد سے کونسا عہد مُراد ہے ؟ اوپر سے جو سلسلۂ کلام چلا آر ہا ہے اُس پر غور کرنے سے صاف معلوم ہو جاتا ہے کہ اس سے مُراد یہ عہد ہے کہ پیغمبر اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کی خود اطاعت کرے گا اور دوسروں سے کرائے گا ، اللہ کی باتوں کو بے کم و کاست پہنچائے گا اور انہیں عملاً نافذ کرنے کی سعی و جہد میں کوئی دریغ نہ کرے گا۔ قرآن مجید میں اس عہد کا ذکر متعدّد متعدد مقامات پر کیا گیا ہے۔ مثلاً: |