اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر۲۳

اس فقرے کے دو مطلب ہیں۔ ظاہری مطلب یہ ہے کہ خندق کے سامنے کفار کے مقابلے پر ٹھیرنے کا کوئی موقع نہیں ہے ، شہر کی طرف پلٹ چلو۔ اور باطنی مطلب یہ ہے کہ اسلام پر ٹھیرنے کا کوئی موقع نہیں ہے ، اب اپنے آبائی مذہب کی طرف پلٹ جانا چاہیے تاکہ سارے عرب کی دمنی مول لے کر ہم نے جس خطرے میں اپنے آپ کو ڈال دیا ہے اُس سے بچ جائیں۔ منافقین اپنی زبان سے اس طرح کی باتیں اس لیے کہتے تھے کہ جو ان کے دام میں آ سکتا ہو اس کو تو اپنا باطنی مطلب سمجھا دیں ، لیکن جو ان کی بات سُن کر چوکناّ ہو اور اس پر گرفت کرے اس کے سامنے اپنے ظاہر الفاظ کی آڑ لے کر گرفت سے بچ جائیں۔