اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر۳

اس فقرے میں خطاب نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے بھی ہے اور مسلمانوں سے بھی  اور مخالفین اسلام سے بھی۔ مطلب یہ ہے کہ نبی اگر اللہ کے حکم پر عمل کر کے بدنامی کا خطرہ مول لے گا اور اپنی عزت پر دشمنوں کے حملے صبر کے ساتھ برداشت کرے گا تو اللہ سے اس کی یہ وفا دارانہ خدمت چھپی نہ رہے گی۔ مسلمانوں میں سے جو لوگ نبی کی عقیدت میں ثابت قدم رہیں گے اور جو شکوک و شبہات میں مبتلا ہوں گے ، دونوں ہی کا حال اللہ سے مخفی نہ رہے گا۔ اور کفار و منافقین اس کو بدنام کرنے کے لیے جو دَوڑ دھوپ کریں گے اس سے بھی اللہ بے خبر نہ رہے گا۔ لہٰذا گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ ہر ایک اپنے عمل کے لحاظ سے جس جزا یا سزا کا مستحق ہو گا وہ اسے مل کر رہے گی۔