اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر۴

اس فقرے کے مخاطب پھر نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہیں۔ حضورؐ کو ہدایت فرمائی جا رہی ہے کہ جو فرض تم پر عائد کیا گیا ہے اِسے اللہ کے بھروسے پر انجام دو اور دنیا بھر بھی اگر مخالف ہو تو اس کے پرواہ نہ کرو۔ جب آدمی کو یقین کے ساتھ یہ معلوم ہو کہ فلاں حکم اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے تو پھر اسے بالکل مطمئن ہو جانا چاہیے کہ ساری خیر اور مصلحت اسی حکم کی تعمیل میں ہے۔ اس کے بعد حکمت و مصلحت دیکھنا اس شخص کا اپنا کام نہیں ہے ، بلکہ اسے اللہ کے اعتماد پر صرف تعمیل ارشاد کرنی چاہیے۔ اللہ اس کے لیے بالکل کافی ہے کہ بندہ اپنے معاملات اُس کے سپرد کر دے۔ وہ رہنمائی کے لیے کافی ہے اور مدد کے لیے بھی، اور وہی اِس امر کا ضامن بھی ہے کہ اُس کی رہنمائی میں کام کرنے والا آدمی کبھی نتائج بد سے دو چار نہ ہو۔