اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر۵۹

یعنی وہ تکبُّر اور استکبار اور غرورِ نفس سے خالی ہیں۔ وہ اِس حقیقت کا پورا شعور و احساس رکھتے ہیں کہ ہم بندے ہیں اور بندگی سے بالا تر ہماری کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اس لیے ان کے دِل اور جسم دونوں ہی اللہ کے آگے جھکے رہتے ہیں۔ ان پر خدا کا خوف غالب رہتا ہے۔ ان سے کبھی وہ رویہّ ظاہر نہیں ہوتا جو اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا اور خدا سے بے خوف لوگوں سے ظاہر ہوا کرتا ہے۔ ترتیبِ کلام ملحوظ رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں اِس عام خدا ترسانہ رویہّ کے ساتھ خاص طور پر ’’خشوع‘‘ سے مُراد نماز ہے کیوں کہ اس کے بعد ہی صدقے اور روزے کا ذکر کیا گیا ہے۔