اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر۸۰

 اصل الفاظ ہیں تَحِیَّتھُُمْ یَوْمَ یَلقَوْنَہٗ سَلٰمٗ’’ ان کا تحیّہ اس سے ملاقات کے روز سلام ہو گا۔‘‘ اس کے تین مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ خود السّلام علیکم کے ساتھ ان کا استقبال فرمائے گا ، جیسا کہ سُورۂ یٰسین میں فرمایا
 کہ سَلاَم قَوْلاًمِّنْ رَّ بٍّ رَّ حِیْمٍ(آیت۵۸)۔ دوسرے یہ کہ ملائکہ ان کو سلام کریں گے ، جیسے سورۂ نحل میں ارشاد ہوا اَلَّذِیْنَ تَتْوَفّٰھُمُ الْمَلیٓئِکَۃُ طَیِّبِیْنَ یَقُوْلُوْنَ سَلاَم عَلَیْکُمُ ادْخُلُواالْجَنَّۃَ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ،’’جن لو گوں کی روحیں ملائکہ اس حالت میں قبض کریں گے کہ وہ پاکیزہ لوگ تھے ، ان سے وہ کہی گے کہ سلامتی ہو تم پر ، داخل ہو جاؤ جنت میں ان نیک اعمال کی بدولت جو تم دنیا میں کرتے تھے ‘‘(آیت ۳۲)تیسرے یہ کہ وہ خودآپس میں ایک دوسرے کو سلام کریں گے ،جیسے سورۂ یونس میں فرمایا دَعْوھُم فِیْھَا سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَتَحِیَّتھُُمْ فِیْھَا سَلام وَاٰخِرُ دَعْوٰ ھُمْ اَنِ الْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنِ ‘‘ وہاں ان کی صدا یہ ہو گی کہ خدایا ، پاک  ہے تیری ذات ، ان کا تحیہ ہو گا سلام اور ان کی تان ٹوٹے گی اس بات پر کہ ساری تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے ‘‘۔ (آیت ۱۰)