اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاحزاب حاشیہ نمبر۸۹

 اس فقرے کا تعلق اگر صرف قریب کے فقرے سے مانا جائے تو مطلب یہ ہو گاکہ دوسرے کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ کوئی عورت اپنے آپ کو اس کے لیے ہبہ کرے اور وہ بلا مہر اس سے نکاح کر لے۔ اور اگر اس کا تعلق اوپر کی پوری عبارت سے مانا جائے تو اس سے مُراد یہ ہو گی کہ چار سے زیادہ نکاح کرنے کی رعایت بھی صرف حضورؐ کے لیے ہے ، عام مسلمانوں کے لیے نہیں ہے۔ اس آیت سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ کچھ احکام نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے خاص ہیں جن میں اُمت کے دوسرے لوگ آپؐ کے ساتھ شریک نہیں ہیں۔قرآن و سُنت کے تتبُّع سے ایسے متعدد احکام کا پتہ چلتا ہے۔ مثلاً حضورؐ کے لیے نماز تہجد فرض تھی اور باقی تمام اُمت کے لیے وہ نفل ہے۔ آپؐ کے لیے اور آپؐ کے خاندان والوں کے لیے صدقہ لینا حرام ہے اور کسی دوسرے کے لیے وہ حرام نہیں ہے۔ آپؐ کی میراث تقسیم نہ ہو سکتی تھی، باقی سب کی میراث کے لیے وہ احکام ہیں جو سورۂ نساء میں بیان ہوئے ہیں۔ آپؐ کے لیے چار سے زائد بیویاں حلال کی گئیں ، بیویوں کے درمیان عدل آپ پر واجب نہیں کیا گیا ، اپنے نفس کو ہبہ کر نے والی عورت سے بلا مہر نکاح کرنے کی آپؐ کو اجازت دی گئی ، اور آپؐ کی وفات کے بعد آپؐ کی بیویاں تمام اُمت پر حرام کر دی گئیں۔ ان میں سے کوئی خصوصیت بھی ایسی نہیں ہے جو حضورؐ کے علاوہ کسی مسلمان کو حاصل ہو۔ مفسرین نے آپؐ کی ایک خصوصیت یہ بھی بیان کی ہے کہ آپؐ کے لیے کتابیہ عورت سے نکاح ممنوع تھا، حالانکہ باقی اُمت کے لیے وہ حلال ہے۔