یہ ان کی بات کا دوسرا جواب ہے۔ اس جواب کو سمجھنے کے لیے یہ حقیقت نگاہ میں رہنی چاہیے کہ کفار قریش جن وجوہ سے زندگی بعد موت کا انکار کرتے تھے ان میں تین چیزیں سب سے زیادہ نمایاں تھیں۔ ایک یہ کہ وہ خدا کے محاسبے اور باز پرس کو نہیں ماننا چاہتے تھے کیونکہ اسے مان لینے کے بعد دنیا میں من مانی کرنے کی آزادی ان سے چھن جاتی تھی۔ دوسرے یہ کہ وہ قیامت کے وقوع اور نظام عالم کے درہم برہم ہو جانے اور پھر سے ایک نئی کائنات بننے کو ناقابل تصور سمجھتے تھے۔ تیسرے یہ کہ جن لوگوں کو مری ہوے سینکڑوں ہزاروں برس گزر چکے ہو اور جن کی ہڈیاں تک ریزہ ریزہ ہو کر زمین، ہوا اور پانے میں پراگندہ ہو چکی ہوں ان کا دوبارہ جسم و جان کے ساتھ جی اٹھنا ان کے نزدیک بالکل بعید ا امکان تھا۔ اوپر کا جواب ان تینوں پہلوؤں پر حاوی ہے، اور مزید براں اس میں ایک سخت تنبیہ بھی مضمر ہے۔ ان مختصر سے فقروں میں جو مضمون بیان کیا گیا ہے اس کی تفضیل یہ ہے۔ |