اس رکوع کو چھاپیں

سورة سبا حاشیہ نمبر۴۰

یعنی کسی کا خود مالک ہونا، یا ملکیت میں شریک ہونا، یا مدد گار خدا ہونا تو درکنار، ساری کائنات میں کوئی ایسی ہستی تک نہیں پائی جاتی جو اللہ تعالیٰ کے حضور کسی کے  حق میں بطور خود سفارش کر سکے۔ تم لوگ اس غلط فہمی میں پڑے ہوئے ہو کہ کچھ خدا کے پیارے ایسے ہیں، یا خدا کی خدائی میں کچھ بندے ایسے زور آور ہیں کہ وہ اَڑ بیٹھیں تو خدا کو ان کی سفارش ماننی ہی پڑے گی۔ حالانکہ وہاں حال یہ ہے کہ اجازت لیے بغیر کوئی زبان کھولنے کی جرأت نہیں کر سکتا۔ جس کو اجازت ملے گی صرف وہی کچھ عرض کر سکے گا۔ اور کس کے حق میں سفارش کرنے کی اجازت ملے گی اسی کے حق میں عرض معروض کی جا سکے گی۔ (اسلامی عقیدہ شفاعت اور مشرکانہ عقیدہ شفاعت کے فرق کو  سمجھنے کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم، ص 262۔275۔356۔368۔556۔562۔جلد سوم، ص 162۔ 155۔ 252)۔