اس رکوع کو چھاپیں

سورة سبا حاشیہ نمبر۴١

 یہاں اس وقت کا نقشہ کھینچا گیا ہے جب قیامت کے روز کوئی سفارش کرنے والا کسی کے حق میں سفارش کی اجازت طلب کرے گا۔ اس نقشے میں یہ کیفیت ہمارے سامنے آتی ہے کہ طلب اجازت کی درخواست بھیجنے کے بعد شافع اور مشفوع  دونوں نہایت بے چینی کے علم میں ڈرتے اور کانپتے ہوئے جواب کے منتظر کھڑے ہیں۔ آخر کار جب اوپر سے اجازت آ جاتی ہے اور شافع کے چہرے سے مشفوع بھانپ جاتا ہے کہ معاملہ کچھ اطمینان بخش ہے تو اس کی جان میں جان آتے ہے اور وہ آگے بڑھ کر شافع سے پوچھتا ہے ’’ کیا جواب آیا‘‘؟ شافع جواب دیتا ہے کہ ٹھیک ہے، اجازت مل گئی ہے۔ اس بیان سے جو بات ذہن نشین کرنی مقصود ہے وہ یہ  ہے کہ نادانو ! جس بڑے دربار کی شان یہ ہے اس کے متعلقو تم کس خیال خام میں پڑے ہوۓ ہو کہ وہاں کوئی اپنے زور سے تم کو بخشوا لے گا یا کسی کی یہ مجال ہو گی کہ وہاں مچل کر بیٹھ جائے اور اللہ سے کہے کہ یہ تو میرے متوسّل ہیں، انہیں تو بخشنا ہی پڑے گا۔