اس رکوع کو چھاپیں

سورة سبا حاشیہ نمبر۴۷

 یعنی تم صرف اسی شہر، یا اسی ملک، یا اسی زمانے کے لوگوں کے لیے نہیں بلکہ تمام دنیا کے انسانوں کے لیے اور ہمیشہ کے لیے نبی بنا کر بھیجے گئے ہو۔ مگر یہ تمہارے ہم عصر اہل وطن تمہاری قدر و منزلت کو نہیں سمجھتے اور ان کو احساس نہیں ہے کہ کیسی عظیم ہستی کی بعثت سے ان کو نوازا گیا ہے۔
یہ بات کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم صرف اپنے ملک یا اپنے زمانے کے لیے نہیں بلکہ قیامت تک پوری نوع بشری کے لیے مبعوث فرمائے گئے ہیں،قرآن مجید میں متعدد مقامات پر بیان کی گئی ہے۔ مثلاً:
وَاُحِیَ اِلَیَّ ھٰذَاالقرآنُ لِاُنْذِرَ کُم بِہ وَمَنْ بَلَغَ (الانعام 197)
اور میری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے میں تم کو متنبہ کروں اور ہر اس شخص کو جسے یہ پہنچے۔
قُلْ یٰٓاَیُّھَاالنَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعاً (الاعراف۔ 158)
اے نبی کہ دو اے انسانوں، میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔
وَمَااَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃلِّلعٰلَمِیْنَ(الانبیاء۔107)
اور اے نبی، ہم نے نہیں بھیجا تم کو مگر تمام ایمان والوں کے لیے رحمت کے طور پر۔
تَبٰرَ کَ الَّذِیْ نَذَّلَالْفُرْقَانَ عَلیٰ عَبْدِہ لِیَکُنَ لِلْعَا لَمِیْنَ نَذِیْراً۔(الفرقان۔1)
بڑی برکت والا ہے وہ جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا تاکہ وہ تمام جہان والوں کے لیے متنبہ کرنے والا ہو۔
یہی مضمون نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے خود بھی بہت سے احادیث میں مختلف طریقوں سے بیان فرمایا ہے۔ مثلاً:
بُعِثْتُ اِلَی الْاَحْمَرِوَلْاَسْوَدِ (مسند احمد، مرویات ابو موسیٰ اشعریؓ)
میں کالے اور گورے سب کی طرف بھیجا گیا ہوں۔
امّا انا فا رسلتُ الی الناس کلھم عامۃ وکان من قبلی انما یُرْسَلُ الیٰ قومہ(مسند احمد، مرویات عبداللہ بن عمرو بن عاص)
میں عمومیت کے ساتھ تمام انسانوں کی طرف بھیجا گیا ہوں۔ حالانکہ مجھ سے پہلے جو نبی بھی گزرا ہے وہ اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا۔
وکان النبی یبعث الیٰ قومہ خاصۃ وبعثت الی الناس عامۃ(بخاری و مسلم، من حدیث جابر بن عبداللہ)
پہلے ہر نبی خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث ہوتا تھا اور میں تمام انسانوں کے لیے مبعوث ہوا ہوں۔
بعثت انا والساعۃ کھتین یعنی اصبعین۔(بخاری و مسلم)
میری بعثت اور قیامت اس طرح ہیں، یہ فرماتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی دو انگلیاں اٹھائیں۔
مطلب یہ تھا کہ جس طرح ان دو انگلیوں کے درمیان کوئی تیسری انگلی حائل نہیں ہے اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان بھی کوئی نبوت نہیں ہے۔ میرے بعد بس قیامت ہی ہے اور قیامت تک میں ہی نبی رہنے والا ہوں۔