اس رکوع کو چھاپیں

سورة سبا حاشیہ نمبر۵۲

 یعنی وہ کہیں گے کہ ہمارے پاس ایسی کوئی طاقت نہ تھی جس سے ہم چند انسان تم کروڑوں انسانوں کو زبردستی اپنی پیروی پر مجبور کر دیتے۔ اگر تم ایمان لانا چاہتے تو ہماری سرداریوں اور پیشوائیوں اور حکومتوں کا تختہ اُلٹ سکتے تھے۔ ہماری فوج تو تم ہی تھے۔ ہماری دولت اور طاقت کا سر چشمہ تو تمہارے ہی ہاتھ میں تھا۔ تم نذرانے اور ٹیکس نہ دیتے تو ہم مفلس تھے۔ تم ہمارے ہاتھ پر بیعت نہ کرتے تو ہماری پیری ایک دن نہ چلتی۔ تم زندہ باد کے نعرے نہ مارتے تو کوئی ہمارا پوچھنے والا نہ ہوتا۔ تم ہماری فوج بن کر دنیا بھر سے ہمارے لیے لڑنے پر تیار نہ ہوتے تو ایک انسان پر بھی ہمارا بس نہ چل سکتا تھا۔ اب کیوں نہیں مانتے کہ دراصل تم خود اس راستے پر نہ چلنا چاہتے تھے جو رسولوں نے تمہارے سامنے پیش کیا تھا۔ تم اپنی اغراض اور خواہشات کے بندے تھے اور تمہارے نفس کی یہ مانگ رسولوں کی بتائی ہوئی راہ تقویٰ کے بجائے ہمارے ہاں پوری ہوتی تھی۔ تم حرام و حلال سے بے نیاز ہو کر عیشِ دنیا کے طالب تھے اور وہ ہمارے پاس ہی تمہیں نظر آتا تھا۔تم ایسے پیروں کی تلاش میں تھے جو تمہیں ہر طرح کے گناہوں کی کھلی چھوٹ دیں اور کچھ نذرانہ لے کر خدا کے ہاں تمہیں  بخشوا دینے کی خود ذمہ داری لے لیں۔ تم ایسے پنڈتوں اور مولویوں کے طلب گار تھے جو ہر شرک اور ہر بدعت اور تمہارے نفس کی  ہر دل پسند چیز کو عین حق ثابت کر کے تمہارا دل خوش کریں اور اپنا کام بنائیں۔ تم کو ایسے جعل سازوں کی ضرورت تھی جو خدا کے دین کو بدل کر تمہاری خواہشات کے مطابق ایک نیا دین گھڑیں۔ تم کو ایسے لیڈر درکار تھے جو کسی نہ کسی طرح تمہاری دنیا بنا دیں خواہ عاقبت بگڑے یا درست ہو۔ تم کو ایسے حاکم مطلوب تھے جو خود بد کردار اور بد دیانت ہوں اور ان کی سرپرستی میں تمہیں ہر قسم کے گناہوں اور بد کرداریوں کی چھوٹ ملی رہے۔ اس طرح ہمارے اور تمہارے درمیان برابر کا لین دین کا سودا ہوا تھا۔ اب تم کہاں یہ ڈھونگ رچانے چلے ہو کہ گویا تم بڑے معصوم لوگ تھے اور ہم نے زبردستی تمہیں بگاڑ دیا تھا۔