اس رکوع کو چھاپیں

سورة فاطر حاشیہ نمبر۳۳

 اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ تمہاری دعا کے جواب  میں پکار کر کہہ نہیں سکتے کہ تمہاری دعا قبول کی گئی یا نہیں کی گئی ۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمہاری درخواستوں پر کوئی کاروائی نہیں کر سکتے۔ ایک شخص اگر اپنی درخواست کسی ایسے شخص کے پاس بھیج دیتا ہے جو حاکم نہیں ہے تو اس کی درخواست رائگاں جاتی ہے، کیونکہ وہ جس کے پاس بھیجی گئی ہے اس کے ہاتھ میں سرے سے کوئی اختیار ہی نہیں ہے، نہ رد کرنے کا اختیار اور نہ قبول کرنے کا اختیار۔ البتہ اگر وہی درخواست اس ہستی کے پاس بھیجی جائے جو واقعی حاکم ہو،  تو اس پر لازماً کوئی نہ کوئی کارروائی ہوگی، قطع نظر اس سے کہ وہ قبول کرنے کی شکل میں ہو  یا رد کرنے کی شکل میں۔