اس رکوع کو چھاپیں

سورة فاطر حاشیہ نمبر۴۵

 یہ بات قرآن مجید میں متعدد مقامات پر فرمائی گئی ہے کہ دنیا میں کوئی امت ایسی نہیں گزری ہے جس ی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ نے نبی مبعوث نہ فرمائے ہوں۔ سورہ رعد میں فرمایا وَلِکُلِّ قَوْم ھَاد (آیت7)۔ سورہ حجر میں فرمایا  وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ اَبْلِکَ فَیْ شِیَعِ الْاَ وَّ لِیْنَ (آیت 10)۔سورہ نحل میں فرمایا وَلَقَدْ بَعَثْنَا فَیْ کُلِّ اُمَّۃ رَّ سُوْلاً (آیت 36)۔ سورہ شعراء میں فرمایا   وَمَا اَھْلکْنَا مِنْ قَرْیَۃ اِلَّا لَھَا مُنْذِرُوْنَ (آیت 208)۔ مگر اس سلسلے میں دو باتیں سمجھ لینی چاہییں تاکہ کوئی غلط فہمی نہ ہو۔ اول یہ کہ ایک نبی کی تبلیغ جہاں جہاں تک پہنچ سکتی ہو وہاں کے لیے وہی نبی کافی ہے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر ہر بستی اور ہر ہر قوم میں الگ الگ ہی انبیا ء بھیجے جائیں۔ دوم یہ کہ ایک نبی کی دعوت و ہدایت کے آثار اور اس کی رہنمائی کے نقوش قدم جب تک محفوظ نہیں اس وقت تک کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ لازم نہیں کہ ہر نسل اور ہر پشت کے لیے الگ نبی بھیجا جائے۔