اس رکوع کو چھاپیں

سورة فاطر حاشیہ نمبر٦۵

 اگر پہلے فقرے کا یہ مطلب لیا جائے کہ تم کو پچھلی قوموں کا جانشین بنایا ہے تو اس فقرے کے معنی یہ ہوں گے کہ جس نے گزشتہ قوموں کے انجام سے کوئی نہ لیا اور وہی کفر کا رویہ اختیار کیا جس کی بدولت وہ قومیں تباہ ہو چکی ہیں، وہ اپنی اس حماقت کا نتیجہ بد دیکھ کر رہے گا۔ اور اگر اس فقرے کا مطلب یہ لیا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو اپنے خلیفہ کی حیثیت سے زمین میں اختیارات عطا کیے ہیں تو اس فقرے کے معنی یہ ہوں گے کہ جو اپنی حیثیت خلافت کو بھول کر خود مختار بن بیٹھا  یا جس نے اصل مالک کو چھوڑ کر کسی اور کی بندگی اختیار کر لی وہ اپنی اس باغیانہ روش کا برا انجام دیکھ لے گا۔