اس رکوع کو چھاپیں

سورة فاطر حاشیہ نمبر۷

 پہلے فقرے اور دوسرے فقرے کے درمیان ایک لطیف خلا ہے جسے کلام کا موقع و محل خود بھر رہا ہے۔ اس کو سمجھنے کے لیے یہ نقشہ چشم تصور کے سامنے لایئے کہ تقریر مشرکین کے سامنے ہو رہی ہے۔ مقرر حاضرین سے پوچھتا ہے کہ کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق بھی جس نے تم کو پیدا کیا ہو اور جو زمین و آسمان سے تمہاری رزق رسانی کا سامان کر رہا ہو؟ یہ سوال اٹھا کر مقرر چند لمحے جواب کا انتظار کرتا ہے۔ مگر دیکھتا ہے کہ سارا مجمع خاموش ہے۔ کوئی نہیں کہتا کہ اللہ کے سوا کوئی اور بھی خالق و رازق ہے۔ اس سے خود بخود یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حاضرین  کو بھی اس امر کا اقرار ہے کہ خالق و رازق اللہ کے سوا کوئی نہیں ہے۔ تب مقرر کہتا ہے کہ معبود بھی پھر اس کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ آخر تمہیں یہ دھوکا کہاں سے لگ گیا کہ خالق و رازق تو ہو صرف اللہ، مگر معبود بن جائیں اس کے سوا دوسرے۔