اس رکوع کو چھاپیں

سورة یٰس حاشیہ نمبر١۷

 اس ایک فقرے میں اس بندۂ خدا نے نبوت کی صداقت کے سار ے دلائل سمیٹ کر رکھ دیے ۔ ایک نبی کی صداقت دو ہی باتوں سے چانچی جا سکتی ہے ۔ ایک، اس کا قول و فعل۔ دوسرے اس کا بے غرض ہونا۔ اس شخص کے استدلال  کا منشا یہ تھا کہ اول تو یہ لوگ سراسر معقول بات کہہ رہے ہیں اور ان کی اپنی سیرت بالکل بے داغ ہے ۔ دوسرے کوئی شخص اس بات کی نشاندہی نہیں کر  سکتا کہ اس دین کی دعوت یہ اپنے کسی ذاتی مفاد کی خاطر دے رہے ہیں۔ اس کے بعد کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ان کی بات کیوں نہ مانی جائے ۔ اس شخص کا یہ استدلال نقل کر کے قرآن مجید نے لوگوں کے سامنے ایک معیار رکھ دیا کہ نبی کی نبوت کو پرکھنا ہو تو اس کسوٹی پر پرکھ کر دیکھ لو۔ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا قول و عمل بتا رہا ہے کہ وہ راہ راست پر ہیں۔ اور پھر ان کی سعی و جہد کے پیچھے کسی ذاتی غرض کا بھی نام نشان نہیں ہے ۔ پھر کوئی معقول انسان ان کی بات کو رد آخر کس بنیاد پر کرے گا۔