اس رکوع کو چھاپیں

سورة یٰس حاشیہ نمبر۲٦

 پچھلے دو رکوعوں میں کفار مکہ کو اِنکار و تکذیب اور مخالفت حق کے اس رویہّ پر ملامت کی گئی تھی جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے مقابلے میں اختیار کر رکھا تھا۔ اب تقریر کا رُخ اس بنیادی نزاع کی طرف پھرتا ہے جو ان کے اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم  کے درمیان کشمکش کی اصل وجہ تھی، یعنی توحید و آخرت کا عقیدہ، جسے حضورؐ پیش کر رہے تھے اور کفار ماننے سے انکار کر رہے تھے ۔ اس سلسلے میں پے درپے چند دلائل دے کر لوگوں کو دعوت غور و فکر دی جا رہی ہے کہ دیکھو، کائنات کے یہ آثار جو علانیہ تمہاری آنکھوں کے سامنے موجود ہیں، کیا اس حقیقت کی صاف صاف نشان دہی نہیں کرتے جسے یہ نبی تمہارے سامنے پیش کر رہا ہے ؟