اس رکوع کو چھاپیں

سورة یٰس حاشیہ نمبر۴٦

  یعنی ایسا نہیں ہو گا کہ قیامت آہستہ آہستہ آ رہی ہے اور لوگ دیکھ رہے لیں کہ وہ آ رہی ہے ۔ بلکہ وہ اس طرح آئے گی کہ لوگ پورے اطمینان کے ساتھ اپنی دنیا کے کاروبار چلا رہے ہیں اور ان کے حاشیہ خیال میں بھی یہ تصوّر موجود نہیں ہے کہ دنیا کے خاتمہ کی گھڑی آ پہنچی ہے ۔  اس حالت میں اچانک ایک زور کا کڑاکا ہو گا اور جو جہاں تھا وہیں دھرا کا دھرا رہ جائے گا۔ حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمرو اور حضرت ابو ہریرہؓ نبی صلی اللہ ولیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں کہ لوگ راستوں پر چل رہے ہوں گے ، بازاروں میں خرید و فروخت کر رہے ہوں گے ، اپنی مجلسوں میں بیٹھے گفتگوئیں کر رہے ہوں گے ۔ ایسے میں  یکایک صور پھونکا جائے گا۔ کوئی کپڑا خرید رہا تھا تو ہاتھ سے کپڑا رکھنے کی نوبت نہ آئے گی کہ ختم ہو جائے گا۔ کوئی اپنے جانوروں کو پانی پلانے کے لیے حوض بھرے گا اور ابھی پلانے نہ پائے گا کہ قیامت برپا ہو جائے گی۔ کوئی کھانا کھانے بیٹھے گا اور لقمہ اٹھا کر منہ تک لے جانے کی بھی اسے مہلت نہ ملے گی۔