اس رکوع کو چھاپیں

سورة یٰس حاشیہ نمبر۹

 اس سے معلوم ہوا کہ انسان کا نامۂ اعمال تین قوم کے اندراجات پر مشتمل ہے ۔ ایک یہ کہ ہر شخص جو کچھ بھی اچھا یا بُرا عمل کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے دفتر میں لکھ لیا جاتا ہے ۔ دوسرے ، اپنے گرد و پیش کی اشیاء اور خود اپنے جسم کے اعضاء پر جو نقوش (Impressions)بھی انسان مرتسم کرتا ہے وہ سب کے سب ثبت ہو جاتے ہیں، اور یہ سارے نقوش ایک وقت اس طرح اُبھر آئیں گے کہ اس کی اپنی آواز سُنی جاۓ گی، اس کے اپنے خیالات اور نیتوں اور ارادوں کی پوری داستان اس کی لوحِ ذہن پر لکھی نظر آئے گی، اور اس کے ایک ایک اچھے اور بُرے فعل اور اس کی تمام حرکات و سکنا ت کی تصویریں سامنے آ جائیں گی۔تیسرے اپنے مرنے کے بعد اپنی آئندہ نسل پر، اپنے معاشرے پر، اور پوری انسانیت پر اپنے اچھے اور بُرے اعمال کے جو اثرات وہ چھوڑ گیا ہے وہ جس وقت تک اور جہاں جہاں تک کار فرما رہیں گے وہ سب اس کے حساب میں لکھے جاتے ہیں گے ۔ اپنی اولاد کو جا بھی اچھی یا بُری تربیت  اس نے دی ہے ، اپنے معاشرے میں جو بھلائیاں یا بُرائیاں بھی اس نے پھیلائی ہیں اور انسانیت کے حق میں جو پھول یا کانٹے بھی وہ بو گیا ہے ان سب کا پورا ریکارڈ اس وقت تک تیار کیا جاتا رہے گا جب تک اس کی لگائی ہوئی یہ فصل دنیا میں اپنے اچھے یا بُرے پھل لاتی رہے گی۔