اس رکوع کو چھاپیں

سورة الصفت حاشیہ نمبر۳٦

 کسی کو یہ غلط فہمی  نہ ہو کہ شیطان کا سرکس نے دیکھا ہے جو زقوم کے شگوفوں کو اس سے تشبیہ دی گئی۔ دراصل یہ تخییلی نوعیت کی تشبیہ ہے اور عام  طور پر زبان کے ادب میں اس سے کام لیا جاتا ہے ۔ مثلاً ہم ایک عورت کی انتہائی خوبصورتی کا تصور دلانے کے لیے کہتے ہیں وہ پری ہے ۔اور انتہائی بدصورتی بیان کرنے کے لیے کہتے ہیں ، وہ چڑیل ہے یا  بھتنی ہے ۔ کسی شخص کی نورانی شکل کی تعریف میں کہ جاتا ہے ، وہ فرشتہ صورت ہے ۔ اور کوئی نہایت بھیانک ہیئت کذائی میں  سامنے آئے تو دیکھنے والے کہتے ہیں کہ وہ شیطان بنا چلا آ رہا ہے ۔