اس رکوع کو چھاپیں

سورة الصفت حاشیہ نمبر۴۸

 ابن ابی حاتم نے مشہور تابعی مفسر قتادہ کا  یہ قول نقل کیا ہے کہ اہل عرب نَظَرَفِی النُّجُوْ مِ (اس نے تاروں پر نگاہ ڈالی) کے الفاظ محاصرے کے طور پر اس معنی میں بولا کرتے ہیں کہ اس شخص نے غور کیا، یا وہ شخص سوچنے لگا۔ علامہ ابن کثیر نے اسی قول کو ترجیح دی ہے اور ویسے بھی یہ بات اکثر مشاہدے میں آتی ہے کہ جب کسی شخص کے سامنے کوئی غور  طلب معاملہ آتا ہے تو وہ آسمان کی طرف ، یا اوپر کی جانب کچھ دیر دیکھتا رہتا ہے ، پھر سوچ کر جواب دیتا ہے ۔