اس رکوع کو چھاپیں

سورة الصفت حاشیہ نمبر۴۹

 یہ ن تین باتوں میں سے ایک ہے جن کے متعلق کہا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی زندگی میں یہ تین جھوٹ بولے تھے ۔ حالانکہ اس بات کو جھوٹ ، یا خلاف واقعہ کہنے کے لیے پہلے کسی ذریعہ سے یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ تھی اور انہوں نے محض بہانے کے طور پر یہ بات بنا دی تھی۔ اگر اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے تو خواہ مخواہ اسے جھوٹ آخر کس بنا پر قرار دے دیا جائے ۔ اس مسئلے پر تفصیلی بحث ہم تفہیم القرآن جلد سوم (صفحہ 167۔ 168) میں کر چکے ہیں ، اور مزید بحث رسائل و مسائل، جلد دوم (صفحہ 35 تا 39) میں کی گئی ہے ۔