اس رکوع کو چھاپیں

سورة الصفت حاشیہ نمبر٦۰

 یہ الفاظ صاف بتا رہے ہیں کہ پیغمبر باپ کے خواب کو بیٹے نے محض خواب نہیں بلکہ خدا کا حکم سمجھا تھا۔ اب اگر یہ فی لواقع حکم نہ ہوتا تو ضروری تھا کہ اللہ تعالیٰ صراحۃً یا اشارۃً اس امر کی تصریح فرما دیتا کہ فرزند ابراہیم نے غلط فہمی سے اس کو حکم سمجھ لیا ۔ لیکن پورا سیاق و سباق ایسے کسی اشارے سے خالی ہے ۔ اسی بنا پر اسلام میں یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ انبیاء کا خواب محض خواب نہیں ہوتا بلکہ وہ بھی وحی کی اقسام میں سے ایک قسم ہے ۔ ظاہر ہے کہ جس بات سے ایک اتنا بڑا قاعدہ خدا کی شریعت میں شامل ہو سکتا ہو، وہ اگر مبنی بر حقیقت نہ ہوتی بلکہ محض ایک غلط فہمی ہوتی تو ممکن نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ اس کی تردید  نہ فرماتا ۔ قرآن کو کلام الہٰی ماننے والے کے لیے یہ تسلیم کرنا محال ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ایسی بھول چوک بھی صادر ہو سکتی ہے ۔