اس رکوع کو چھاپیں

سورة ص حاشیہ نمبر١۰

 با الفاظ دیگر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محمد (صلی اللہ علیک و سلم )یہ لوگ دراصل تمہیں نہیں جھٹلا رہے ہیں بلکہ مجھے جھٹلا رہے ہیں ۔  تمہاری صداقت پر تو پہلے  کبھی انہوں نے شک نہیں کیا تھا۔ آج یہ شک جو کیا جا رہا ہے یہ دراصل میرے ’’ ذکر‘‘ کی وجہ سے ہے ۔ میں نے ان کو نصیحت کرنے کی خدمت جب تمہارے سپرد کی تو یہ اسی شخص کی صداقت میں شک کرنے لگے جس کی راستبازی کی پہلے قسمیں کھایا کرتے تھے ۔ یہی مضمون سورہ انعام آیت 33 میں بھی گزر چکا ہے (ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد اول، ص 534)۔