اس رکوع کو چھاپیں

سورة ص حاشیہ نمبر۲۰

 یعنی ان کا کلام الجھا ہوا نہ تھا کہ ساری تقریر سن کر بھی آدمی نہ سمجھ سکے کہ کہنا کیا چاہتے ہیں ، بلکہ وہ جس معاملہ پر بھی گفتگو کرتے ، اس کے تمام بنیادی نکات کو منقح کر کے رکھ دیتے ، اور اصل فیصلہ طلب مسئلے کو ٹھیک ٹھیک متعین کر کے اس کا بالکل دو ٹوک جاب دے دیتے تھے ۔ یہ بات کسی شخص کو اس وقت تک حاصل نہیں ہوتے جب تک وہ عقل و فہم اور قادرالکلامی کے اعلیٰ مرتبہ پر پہنچا ہوا نہ ہو۔