اس رکوع کو چھاپیں

سورة ص حاشیہ نمبر۴

یعنی یہ ایسے احمق لوگ ہیں کہ جب ایک دیکھا بھا لا آدمی خود ان کی اپنی جنس، اپنی قوم اور اپنی ہی برادری میں سے ان کو خبردار کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے تو ان کو یہ عجیب بات معلوم ہوئی۔ حالانکہ عجیب بات اگر ہوتے تو یہ ہوتی کہ انسانوں کو خبردار کرنے کے لیے آسمان سے کوئی اور مخلوق بھیج دی جاتی، یا ان کے درمیان یکایک ایک اجنبی آدمی کہیں باہر سے آ کھڑا ہوتا اور نبوت کرنا شروع کر دیتا۔ اس صورت میں تو بلاشبہ یہ لوگ بجا طور پر یہ کہہ سکتے تھے کہ یہ عجیب حرکت ہمارے ساتھ کی گئی ہے ، بھلا جو انسان ہی نہیں ہے وہ ہمارے حالات اور جذبات اور ضروریات کو کیا جانے گا کہ ہماری رہنمائی کر سکے ، یا جو اجنبی آدمی اچانک ہمارے درمیان آگیا ہے اس کی صداقت کو آخر ہم کیسے جانچیں اور کیسے معلوم کریں کہ یہ بھروسے کے قابل آدمی ہے یا نہیں ، اس کی سیرت و کردار کو ہم نے کب دیکھا ہے کہ اس کی بات کا اعتبار کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کر سکیں ۔